ہائی کورٹ نے آزادکشمیر کی 03 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوخ کر دی

مظفرآباد(دھرتی نیوز)آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے رواں سال مارچ میں میونسپل کارپوریشن راولاکوٹ کے کونسلسر وحیداشرف بنام الیکشن کمیشن آزادکشمیر دائر کی گئی جبکہ پٹیشن میں ان کے علاوہ رضوان الرشید مغل،ظہور احمد،عبدالقیوم،ملک عنایت حسین وغیرہ بھی شامل تھے۔ ایک اور رٹ پٹیشن پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے بھی دائر کی گئی۔جن پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے 03 سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن آزادکشمیر، پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر اور پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔یہ رٹ پٹیشن مارچ کے پہلے ہفتے میں دائر کی گئی تھی جس میں آزادکشمیر میں قائم 08 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔رٹ پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فل کورٹ بنچ تشکیل دیا گیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ابتدائی تاریخ سماعت 29 مارچ مقرر کی تھی۔۔یہ رٹ پٹیشن حالیہ بلدیاتی انتخابات میں جماعتی ٹکٹوں پر منتخب ہونے والے کونسلرز وحیداشرف،رضوان الرشید مغل،ظہور احمد،عبدالقیوم،ملک عنایت حسین وغیرہ بنام الیکشن کمشنر آزاد کشمیر دائر کی گئی تھی۔رٹ پٹیشن کی ابتدائی سماعت ڈویژنل بنچ جس میں چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس راجہ صداقت،جسٹس سردار محمد اعجاز نے کی۔ہائی کورٹ میں سردار طاہر انور ایڈووکیٹ،سید ذولقرنین نقوی ایڈووکیٹ،خواجہ جنید پنڈت ایڈووکیٹ،راجہ ظریف حسین خان ایڈووکیٹ اور دیگر پیش ہوئے۔ان کونسلرز کو اپنی اپنی جماعتوں کی جانب سے شوکاز نوٹس بھیجے گے تھے کہ انہوں نے جماعتی پالیسی کے مغائر ووٹ کا استعمال کر کے خلاف ورزی کی ہے۔دوران سماعت سردار طاہر انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان سیاسی جماعتوں کی پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن مشکوک ہے اور یہ ان کونسلرز کو نوٹس بھجنے کی اہل نہیں ہیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے سیاسی جماعتوں کا ریکارڈ طلب کر کے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔عدالت میں تین پوئنٹس اٹھائے گے کہ کیا جن سیاسی جماعتوں نے اپنے منتخب کونسلرز کو نوٹس بھیجے وہ جماعتیں آئین اور قانون کے تحت رجسٹرڈ ہیں اور نوٹس بھجنے کی اہل تھیں،منتخب کونسلرز جو ان جماعتوں کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اس ضمن میں ان کا کیا اسٹیٹس ہے،کیا الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے بھجے گے ریفرنسز قانوناً درست ہیں،عدالت نے رٹ باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پارلیمنٹریز پارٹیز کے صدور اور جنرل سیکرٹریز کو بذات خود یا وکیل کے ذریعے موقف پیش کرنے کے نوٹس جاری کیے ۔جن سیاسی جماعتوں کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی گئی تھی ان میں پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر،پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر،آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس،ایم کیو ایم پاکستان اینڈ آزاد کشمیر،جموں و کشمیر پیپلز پارٹی،جمعیت علماء اسلام جموں کشمیر،جماعت اسلامی جموں وکشمیر شامل ہیں۔دوران بحث سردار طاہر انور ایڈووکیٹ نے اپنا یہی موقف دہرایا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی آزادکشمیر میں تشکیل دی جانے والی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ نہیہو سکتیں جب تک مقامی اسٹیٹ سبجکیٹ کا حامل فرد اس کی طرف سے رجسٹریشن کی درخواست نہ دی گئی ہو۔ اس طرح یہ جماعتیں جس طریقہ کار کے تحت رجسٹرڈ ہوئی ہیں وہ غیر قانونی ہے اور ان جماعتوں کی جانب سے بھجے گے نوٹس بھی غیر ائینی ہیں۔لہذا ان کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد نہ صرف ممبران اسمبلی بلکہ بلدیاتی نمائندے جو جماعتیں ٹکٹوں پر الیکشن لڑے تھے بھی ازاد ہو گے ہیں۔واضع رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ جس کے تحت سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ہوتی ہے میں غلط رجسٹریشن پر سزا بھی مقرر کی گئی ہے جبکہ اس کے لیے لازم ہے کہ سیاسی جماعت رجسٹریشن کروانے والا شخص اسٹیٹ سبجیکٹ کا حامل ہو،ایکٹ میں عہدیدارن کی معیاد بھی تین سال رکھی گئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں